یورپ سے ایک خط

یورپ سے ایک خط
ہم خوگر محسوس ہیں ساحل کے خریدار
اک بحر پر آشوب و پر اسرار ہے رومی
تو بھی ہے اسی قافلہء شوق میں اقبال
جس قافلہء شوق کا سالار ہے رومی
اس عصر کو بھی اس نے دیا ہے کوئی پیغام؟
کہتے ہیں چراغ رہ احرار ہے رومی
جواب
کہ نباید خورد و جو ہمچوں خراں
آہوانہ در ختن چر ارغواں
ہر کہ کاہ و جو خورد قرباں شود
ہر کہ نور حق خورد قرآں شود
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *