آ تجھے گنگنانا چاہتا ہوں
کوئی آنسو تیرے دامن پر گر کر
بوند کو موتی بنانا چاہتا ہوں
تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو
اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں
چھا رہا ہے ساری بستی میں اندھیرا
روشنی ہو گھر جلانا چاہتا ہوں
آخری ہچکی تیرے زانوں پہ آئے
موت بھی شاعرانہ چاہتا ہوں
قتیل شفائی