پہلو میں دل ہو اور ذہن میں زباں ہو

پہلو میں دل ہو اور ذہن میں زباں ہو
میں کیسے مان لوں کہ حقیقت بیاں نہ ہو
میرے سکوت لب پر بھی الزام آ گئے
میری طرح چمن میں کوئی بے زباں نہ ہو
سوز دل وگداز جگر معتبر نہیں
جب تک غم حبیب غم دوجہاں نہ ہو
ہم نے اپنے خوں سے جلائی تہیں مشعلیں
ہم سے تو اے نگار سحر بدگماں نہ ہو
محسن ہمارے طرز تکلم کی بات ہے
ہر شخص سوچتا ہے مری داستان نہ ہو
محسن بھوپالی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *