یوں ہی رہنے لگی ہے

غزل
یوں ہی رہنے لگی ہے وحشت سی
کوئی آفت نہیں محبت سی
دل پہ گزرے نہ کچھ قیامت سی
اُن کو سوجھی ہے پھر شرارت سی
آج برسوں کے بعد سمجھا ہوں
درمیاں کیا تھی وہ رفاقت سی
رفتہ رفتہ نہ جانے کب اے دوست
پڑ گئی مجھ کو تیری عادت سی
کیوں تھی راغبؔ اُسے جھجک اتنی
اُس کے لب پر تھی کیا شکایت سی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *