سورج کا بوجھ سر پر اٹھائے رہیں گے ہم
کھل کر برس ہی جائیں کہ ٹھنڈی ہو دل کی آگ
کب تک خلا میں پائوں جمائے رہیں گے ہم
جھانکے گا آئینوں سے کوئی اور جب تک
ہاتھوں میں سنگ ریزے اٹھائے رہیں گے ہم
اک نقش پا کی طرح سہی اس زمین پر
اپنی بھی ایک راہ بنائے رہیں گے ہم
جب تک نہ شاخ شاخ کے سر پر ہو تاج گل
کانٹوں کا تاج سر پہ سجائے رہیں گے ہم
حمایت علی شاعر