قطعات

قطعات
ہے محبت حیات کی لذت
ورنہ کچھ لذتِ حیات نہیں
کیا اجازت ہے؟ ایک بات کہوں؟
وہ مگر خیر کوئی بات نہیں
٭
چاند کی پگھلی ہوئی چاندنی میں
آؤ کچھ رنگ سخن گھولیں گے
تم نہیں بولتی ہو؟؟ مت بولو
ہم بھی تم سے نہیں بولیں گے
٭
مری جب بھی نظر پڑتی ہے تجھ پر
مری گل فام جانِ دل ربائی!
مرے جی میں یہ آتا ہے کہ مَل دوں
ترے گالوں پہ نیلی روشنائی
٭
وہ کسی دن نہ آ سکے پر اسے
پاس وعدے کو ہو نبھانے کا
ہو بسر انتظار میں ہر دن
دوسرا دن ہو اس کے آنے کا
٭
جو حقیقت ہے اس حقیقت سے
دور مت جاؤ، لوٹ بھی آؤ
ہو گئیں پھر کسی خیال میں گم
تم مری عادتیں نہ اپناؤ
٭
شرم، دہشت، جھجھک، پریشانی
ناز سے کام کیوں نہیں لیتیں
آپ، وہ، جی، مگر ، یہ سب کیا ہے
تم مرا نام کیوں نہیں لیتیں
٭
پسینے سے مرے اب تو یہ رومال
ہے نقدِ ناز الفت کا خزینہ
یہ رومال اب مجھی کو بخش دیجیے
نہیں تو لائیے میرا پسینہ
(اختتام)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *