مندر ہو مسجد یا دیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر

مندر ہو مسجد یا دیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
ہے یہ انسانوں کی سیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
ایک عبث جو بیچ میں ہے، اس کا رونا روئے کون
سب ہیں اپنے آپ سے غیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
آپ تو اور بھی ڈرتے ہیں، یار میاں جی شہروں سے
دل جنگل کے وحشی وطیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
میر ے سار ے قاتل مجھ پر جان و دل سے عاشق تھے
میں نے ہی خود کو مارا خیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
وہ جو تجھ سے پہلے تھے کب وہ پاس مر ے ٹھیر ے
تُو بھی میر ے پاس نہ ٹھیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
اب تو اپنے بدن میں بھی کوئی نہیں اپنا یعنی
سر ہے آگے پیچھے پیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
کتنا برا خالق ہے تُو، ہے تری مخلوق ایک تھنول
پر مت کیجو اس پر خیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
ہم تو بابا جوگی ہیں، سب کو دعائیں دیتے ہیں
دل کے زخموں سے ہے بیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
دل بھی سرابوں میں تیرا، تم بھی سرابوں میں تیرو
او جی شناور تُو مت تیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
خوب تھے اپنے دادا بھی، خوب تھیں اپنی نانی بھی
خوب تھے طلحہ اور زبیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *