وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ

وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ
وہی ہے سر وہی سودا ہے ، اب بھی آ جاؤ
جسے گئے ہوے خود سے ایک زمانہ ہوا
وہ اب بھی تم میں بھٹکتا ہے اب بھی آ جاؤ
وہ دل سے ہار گیا ہے پر اپنی دانست میں
وہ شخص اب بھی یگانہ ہے اب بھی آ جاؤ
میں خود نہیں ہوں کوئی اور ہے میرے اندر
جو تم کو اب بھی ترستا ہے اب بھی آجاؤ
میں یاں سے جانے ہی والا ہوں اب ، مگر اب تک
وہی ہے گھر وہی حجرہ ہے ، اب بھی آ جاؤ
وہی کشاکش احساس ہے با ہر لمحہ
وہی ہے دل وہی دنیا ہے ،اب بھی آ جاؤ
تمہیں تھا ناز بہت جسکی نام داری پر
وہ سارے شہر میں رسوا ہے اب بھی آ جاؤ
یہاں سے ساتھ ہی خوابوں کے شہر جاینگے
وہی جنوں وہی صحرا ہے اب بھی آ جاؤ
مری شراب کا شہرہ ہے اب زمانہ میں
سو یہ کرم ہے تو کس کا ہے اب بھی آ جاؤ
یہ طور !جان جو ہے میری بد شرابی کا
مجھے بھلا نہیں لگتا ہے اب بھی آ جاؤ
کسی سے کوئی بھی شکوہ نہیں مگر تم سے
ابھی تلک مجھے شکوہ ہے اب بھی آ جاؤ
وہ دل کہ اب ہے لہو تھوکنا ہنر جسکا
وہ کم سے کم ابھی زندہ ہے ، اب بھی آ جاؤ
نہ جانے کیا ہے کہ اب تک مرا خود اپنے سے
وہی جو تھا وہی رشتہ ہے اب بھی آ جاؤ
وجود ایک تماشا تھا ہم جو دیکھتے تھے
وہ اب بھی ایک تماشا ہے اب بھی آجاؤ
ہے میرے دل کی گزارش کہ مجھ کو مت چھوڑو
یہ میری جاں کا تقاضا ہے اب بھی آ جاؤ
کبھی جو ہم نے بڑے مان سے بسایا تھا
وہ گھر اجڑنے ہی والا ہے اب بھی آ جاؤ
وہ جون کون ہے جانے جو کچھ نہیں سنتا
ہے جانے کون جو کہتا ہے، اب بھی آ جاؤ
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *