اتنے دنوں بعد لوٹے ہو
خوش آمدید تمہیں
اور مجھے بھی تمہارا آنا لاکھ مبارک
لیکن
مجھے بہت دکھ سے کہنا پڑ رہا ہے
کہ بہت پہلے کی طرح
اب میں تمہارے لئے اپنے دل کا دروازہ کھول نہیں سکتا
کیونکہ بہت دیر کے بند دروازے
اگر کھولے جائیں تو مکڑی اور لوہے
کے چرچرانے کی آوازیں
بہت شور پیدا کرتی ہیں
شاید تم نہیں جانتے کہ کوئی ایسا بھی ہے
جو میرے بازو پہ سر رکھ کے
ابھی ابھی سویا ہے
اور اُسے تو یہ تک نہیں پتہ
کہ اُس کے بہت قریب یہیں کوئی دروازہ
بہت مدت سے بند ہے
فرحت عباس شاہ