اس کو کیوں دیکھتا ہے سارے جہاں سے پہلے

اس کو کیوں دیکھتا ہے سارے جہاں سے پہلے
میرے آنسو بھی تو سن اس کے بیاں سے پہلے
روز اک اور نیا غم غم جاں سے پہلے
آج پڑتا ہے مرے وہم و گماں سے پہلے
جتنا ممکن ہو تاثر تو یہی دیتے ہیں
جیسے ہم خوب مہکتے ہوں خزاں سے پہلے
پھوٹ کر رویا ہوا دیر سے میں سویا ہوا
جاگ اٹھتا ہوں سدا پہلی اذاں سے پہلے
مجھ کو لگتا ہے کہ اس کاریگر مطلق نے
دکھ بنایا تھا مرے نام و نشاں سے پہلے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *