اُس کے بغیر پہلی عید

اُس کے بغیر پہلی عید
عید آئی ہے تو آنکھوں میں اتر آئے ہیں
ہجر کی اوس میں بھیگے ہوئے پنچھی کتنے
پر بجاتے ہوئے ،جیسے کسی ماتم کا جلوس
درد نے توڑی ہے اشکوں کی لڑی پلکوں پر
اب سے پہلے کوئی زیادہ تو نہیں تھیں خوشیاں
تو نے بھی ڈال دیا حصہ جدائی والا
ایک گھمبیر خموشی کے کھنڈر کے نیچے
ایک پردیسی گھرا نے کو لیے بیٹھا ہوں
صبح سے ٹھہر گئی ہے آ کے
راہ بھولی ہوئی اک شام غریباں گھر میں
عید آئی ہے تو آنکھوں میں اتر آئے ہیں
ہجر کی اوس میں بھیگے ہوئے پنچھی کتنے
اور کیا دیکھتا اس عالم لا چاری میں
میں تو اس دور تلک پھیلی ہوئی دھند کے پار
در و دیوار کے اجڑ ے ہوئے چہرے بھی نہیں دیکھ سکا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *