باطن

باطن
سچ بولنے کا لمحہ
تم کیا جانو میں کیسا ہوں
جب ہم ساتھ ہوتے تھے میں کتنا مختلف تھا
لا اُبالی، بے پروا، شریر اور معصوم
اور تو اور خدا کا بھی احساس نہیں تھا
تمہیں کب آنا ہے
اب میں بالکل بدل گیا ہوں
میں نے جھوٹ بولا ہے
اور بات بات پہ قسمیں اٹھاتا ہوں
میں منافقت کرتا ہوں
اور زیادہ سوشل ہو گیا ہوں
میں نے بہت زیادہ پیسہ جمع کر لیا ہے
اور بزدل ہو گیا ہوں
میں نے بہت گناہ کیے ہیں
مجھے خدا بہت یاد آتا ہے
میرے ضمیر پر بوجھ پڑ گیا ہے
میں نے اپنے پیٹ تک داڑھی بڑھا لی ہے
اور لوگوں کو نیکی کی تلقین کرتا ہوں
تمہیں کب آنا ہے
تم اب مت آنا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *