بس تمہیں یاد رکھا ہے دل نے

بس تمہیں یاد رکھا ہے دل نے
اس قدر لفظ کسے یاد رہیں
زندگی، زخم، سہارا اورتم
تم،وفا،خواب،پریشانی، فراق
یاد،مجبوری،تمنااورتم
بھوک، فٹ پاتھ،سڑک، کچےرستے
اس قدر لفظ کسے یاد رہیں
بس تمہیں یاد رکھا ہے دل نے
غیر واضح ہے سفر
پھر بھی ضروری ہے رکھے جائیں قدم صاف شفاف
کوئی تو راہ سلامت ہو گی
جو تری یاد سے ہوتی ہوئی آبادی تلک جائے گی
ایسی آبادی تلک جس میں کسی لفظ کا مفہوم کسی خوف، کسی دھوکے، کسی ہجر سے
وابستہ نہیں ہو گا کہیں
ایسی آبادی تلک
حافظہ جس میں کسی لفظ سے کترانا نہیں چاہے گا
حرف، الفاظ، عبارت اور تم
زندگی ، شوق، محبت اور تم
خواب، آسائشِ جاں
حُسن، عبادت اور تم
ایسی آبادی جہاں
جس قدر لفظ ہوں، دہرائے بنا یاد رہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *