بے قراری کے وار کے ڈر سے

بے قراری کے وار کے ڈر سے
بن بلائے نکل پڑے گھر سے
اک تو کچھ دشت یاد آتے ہیں
اور وہ ابر جو بہت برسے
کوئی قابل نہیں بھروسے کے
کوئی محفوظ ہی نہیں شرسے
لوگ ترسے ہیں پانیوں کے لئے
ہم مگر تیری پیاس کو ترسے
آپ کو یاد ہے کہ ہم اک دن
لوٹ آئے تھے آپ کے در سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *