تم سے پیار نہیں تھا تو ڈر کوئی نہ تھا

تم سے پیار نہیں تھا تو ڈر کوئی نہ تھا
سب کچھ دیواریں ہی تھیں در کوئی نہ تھا
گردن اٹھنے ہی نہ دیتے تھے جو لوگ
فرداً فرداً جسم تو تھے سر کوئی نہ تھا
وہ جو طوفانوں سے لڑنے بھیجتے تھے
سب باہر تھے بیچ سمندر کوئی نہ تھا
لمحہ بھر کو باہر نکلے تھے کچھ لوگ
مڑ کے دیکھا راکھ تھا سب گھر کوئی نہ تھا
پاس پڑوس میں آگ لگی تو اس دکھ پر
چیخنے والے تھے چشمِ تر کوئی نہ تھا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *