تنہا کر دینے والا دکھ

تنہا کر دینے والا دکھ
میں ہمیشہ ہواؤں کو اپنی روح سے چھونے کی خواہش کی ہے
پرندوں اور گیتوں سے پیار کیا ہے
پھولوں کو چوم کر آنکھوں سے لگایا ہے
خوبصورت نظموں اور اداس کر دینے والے انسانوں کے سنگ
راتیں بتائی ہیں
اور شعروں کے ہجوم میں رہا ہوں
لیکن اس کے باوجود
میرے اور ان کے درمیان ہمیشہ کوئی نہ کوئی پردہ حائل رہا ہے
اور جہاں بھی یہ پردہ ذرا ہٹا ہے
میں نے شدت سے خود کو تنہا محسوس کیا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *