چاہ احسان کر گئی ہو گی

چاہ احسان کر گئی ہو گی
آپ ہی آپ مر گئی ہو گی
اس کا آنا خوشی کی بات کہاں
کوئی الزام دھر گئی ہو گی
آس رستوں میں گر نہیں موجود
تھک گئی ہو گی گھر گئی ہو گی
اس کی چاہت کی رو مرے دل میں
آئی ہو گی، گزر گئی ہو گی
آنکھ جو گود میں ہی کھل نہ سکی
تیری دنیا سے ڈر گئی ہو گی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *