خدا کے بعد

خدا کے بعد
سنگِ ویرانیءِ دل
رنگِ آرائشِ جاں ہے اب تو
اب تو احساس چمک اٹھتا ہے یک خدشہِ امکانِ بیابانی سے
جذبہ ہائے دم پژمردنی روح سر ننگِ خلا
خود مہک اٹھتے ہیں جب دیکھتے ہیں
آہ کے شہر میں تل دھرنے کو باقی نہیں یخ بستگیِ کیف و الم
رات آتی ہے تو جل اٹھتے ہیں دو چار دیے اپنے بھی
صبح ہوتی ہے دیوار کی خواہش کا سرا ملتا ہے
اس طرح سے بھی کبھی عالمِ مابین کے لاحاصل میں
حرفِ آغازِ دُعا ملتا ہے
اس طرح سے بھی خدا ملتا ہے
سنگِ ویرانیءِ دل
رنگِ آرائشِ جاں ہے اب تو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *