دامن پھیل نہ جائے

دامن پھیل نہ جائے
چاہے کوئی پھول بھرے
یا بھر دے اس میں خار
ہے دامن کی ہار
دامن پھیل نہ جائے
دامن کی مجبوری دیکھو پھر خالی کا خالی
دنیا کی قسمت میں سب کچھ دنیا بھاگوں والی
اک دھڑکا رہتا ہے من کو آپس میں ٹکرا نا جائیں
دامن کی مجبوری دیکھو پھر خالی کا خالی
دل، دامن، دیوار
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *