درد اور رنج کی اک بات میں ہم

درد اور رنج کی اک بات میں ہم
کھل گئے پہلی ملاقات میں ہم
کیا تمہیں یاد ہے بچپن فرحت
مل کے جب سوتے نہ تھے رات میں ہم
سارے سو جائیں تو ہم چھت پہ چلیں
بیٹھے رہتے تھے اسی گھات میں ہم
شرط ہی ایسی ہوا کرتی تھی
لطف لیتے تھے بہت مات میں ہم
آج تک لوٹ کے واپس نہ گئے
گھر سے نکلے ہوئے برسات میں ہم
ایک دوجے کو ستانے کے لیے
ڈوب جاتے تھے خیالات میں ہم
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *