کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے

کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے
یہ تو آشوب ناک صورت ہے
انجمن میں یہ میری خاموشی
بُردباری نہیں ہے وحشت ہے
طنز پیرایہء تبسم میں
اس تکلف کی کیا ضرورت ہے
تجھ سے یہ گاہ گاہ کا شکوہ
جب تلک ہے بسا غنیمت ہے
گرم جوشی اور اس قدر، کیا بات
کیا تمہیں مجھ سے کچھ شکایت ہے
تُو بھی اے شخص کیا کرے آخر
مجھ کو سر پھوڑنے کی عادت ہے
اب نکل آؤ اپنے اندر سے
گھر میں سامان کی ضرورت ہے
ہم نے جانا تو ہم نے یہ جانا
جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
یہ اذیت بڑی اذیت ہے
لوگ مصروف جانتے ہیں مجھے
یاں میرا غم ہی میری فُرصت ہے
وار کرنے کو جانثار آئیں
یہ تو ایثار ہے عنایت ہے
آج کا دن بھی عیش سے گزرا
سر سے پا تک بدن سلامت ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *