دھڑکن تیری آنکھوں میں آنسو لے آئے

دھڑکن تیری آنکھوں میں آنسو لے آئے
دل کی لے میں شاید اتنا درد نہیں
ہم دیوانے ویرانوں میں رہ لیں گے
اور ویرانے بھی کچھ زیادہ دور نہیں
رفتہ رفتہ عادت بھی ہو جائے گی
ہوتے ہوتے درد بھی کم ہو جائے گا
دھیرے دھیرے گھوم آئیں گے دنیا بھی
ہم اپنے آوارہ پن کے قائل ہیں
ایک گلہ ہے ان کے اور ہمارے بیچ
یوں لگتا ہے ساتھ سمندر حائل ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *