روز تنہائی کے ویرانے میں

روز تنہائی کے ویرانے میں
دل دہل جاتا ہے انجانے میں
آتے آتے ہی اجل آئے گی
عمر لگتی ہے اسے آنے میں
آخری اشک بھی پی جائے گا
اس نے کب چھوڑی ہے پیمانے میں
اس قدر سادہ و معصوم ہے دل
پل بھی لگتا نہیں بہلانے میں
بوجھ ہٹ جائے گا دل سے اس کے
تیرا کیا جاتا ہے گھر جانے میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *