سر پہ لٹکی ہوئی تلوار گری

سر پہ لٹکی ہوئی تلوار گری
پاؤں میں پھر کوئی دستار گری
کچی بستی میں یہی ہوتا ہے
آئے دن پھر کوئی دیوار گری
بھول جانے کی تجھے ہر کوشش
یاد کے صحن میں بے کار گری
یوں تری یاد گری چکرا کر
جیسے بچی کوئی بیمار گری
بجلیوں جیسی ہے ویرانی بھی
آ کے یکدم مرے گھر بار گری
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *