صلہ فراق بھی کیا عجب ہے کہ زندگی

صلہ فراق بھی کیا عجب ہے کہ زندگی
کسی بے گنہ کی طرح سزاؤں میں کٹ گئی
خلش مراد کے اضطراب نے رات دن
کسی خارزار میں جھونک رکھے ہیں جسم و جاں
ہمیں واپسی کا ذرا سا شک تھا نصیب پر
اسی خوش گمانی میں زندگانی گزار دی
کسی پیچ و تاب کی کیفیت میں پتہ چلا
مری بے بسی کے بھی کیسے کیسے محاذ ہیں
مرے زخم لوری سنا کے مجھ کو سلا تو دیں
کوئی آدھی رات کو جاگ اٹھتا ہے درد میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *