کانٹے ہی کانٹے

کانٹے ہی کانٹے
میں موت سے انتہائی نفرت کرتا ہوں
میں اسے ہنسی خوشی کبھی بھی قبول نہیں کروں گا
اس نے میری ماں کو اذیت دی
اور میرے باپ کو لاعلمی میں آلیا
میں موت سے انتہائی نفرت کرتا ہوں
یہ اور بات کہ زندگی سے بھی
میرا تعلق کسی خوشی کی بنیاد پر نہیں
میں غم اور رائیگانی کے درمیان گھِرا ہوا
ایسا درخت ہوں
جس پر بہار میں زخموں کے پھول
اور موت کی رُت میں
کانٹے ہی کانٹے اُگ آتے ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *