کیا خواری کی بات ہے کوئی

کیا خواری کی بات ہے کوئی
رازداری کی بات ہے کوئی
مستقل ہجر میں تو ہی بتلا
بے قراری کی بات ہے کوئی
میری تو بے سبب ہنسی میں بھی
سوگواری کی بات ہے کوئی
لگ رہا ہے ابھی ترے اندر
دنیا داری کی بات ہے کوئی
ہنس رہے ہو جو چپکے چپکے سے
خوشگواری کی بات ہے کوئی
کیا کوئی ذکر میری جان کا ہے
غم کی ماری کی بات ہے کوئی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *