میر جعفر

میر جعفر
صدام
تمہیں کیا بتائیں
آستینوں میں چھپے ہوئے خنجر
آنکھوں میں جھونکی جانے ولی دھول
اور ہمارے اپنے گھروں کے چراغ
ہماری سب سے بڑی بدنصیبی ہیں
ایک دکھ اور بھی ہے، مستقل اور مسلسل
ہم ہمیشہ ڈسے جانے کے بعد آنکھیں کھولتے ہیں
ہمیں صدام نظر نہیں آ رہا
ہمیں میر جعفر بھی نظر نہیں آیا تھا
اور وہ بھی نظر نہیں آئیں گے جنہوں نے ابھی آنا ہے
ہم تو ایسے بھولے ہیں
غداروں کے ناموں پہ اولاد کے نام رکھنا شروع کر دیتے ہیں
ساری عمر ان ناموں کی حفاظت کرتے ہیں
میں نے تمہیں اس بارے میں کچھ خط پہلے بھی لکھے تھے
شاید کسی سکڈ میزائل کی نذر ہو گئے ہوں
اب پھر لکھ رہا ہوں
ہو سکے تو انہیں بمبار طیاروں سے بچا لینا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *