ہم جو شاعر ہیں

ہم جو شاعر ہیں
ہم جو شاعر ہیں نا اے جان مری
ہم ستاروں کی طرح ہوتے ہیں
درد بن بن کے چمکتے ہیں خلاؤں میں
سفر کرتے ہیں جگنو کی طرح
ہنستے اور بجھتے ہوئے دل کے لیے
ٹمٹماتے ہیں محبت سے بھرے
ہم جو شاعر ہیں نا اے جان مری
ہم تو اشکوں کی قطاروں کی طرح ہوتے ہیں
بہنے لگ جائیں تو بہنے لگ جائیں
ہم جو شاعر ہیں نا اے جان مری
بھولے بھٹکوں کے لیے
ہم اشاروں کی طرح، ہم تو سہاروں کی طرح ہوتے ہیں
غم میں ڈوبے ہوئے چپ چاپ نظاروں کی طرح
دل کے مزاروں کی طرح ہوتے ہیں
ہم جو شاعر ہیں نا اے جان مری
بعض اوقات بہاروں کی طرح لگتے ہیں، پر
ہوتے نہیں
زخموں اور پھولوں کے کھلنے میں بہت فرق ہوا کرتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *