یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے

یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے
لُٹا لُٹایا ہوا سب یہ مال کس کا ہے
کوئی تو بات تھی ایسی مری گدائی میں
کہ اس نے چونک کے پوچھا سوال کس کا ہے
لہو کی کوئی خلش، یا کسی کی کاریگری
رگِ گلاب سے دل تک کمال کس کا ہے
ہمی کو بخش کے حسنِ جہانِ رنگ و بُو
ہمی سے پوچھ رہے ہو جمال کس کا ہے
جنم جنم میں بچھڑتے ہیں ہم بھلا کس سے
قدم قدم پہ جہاں میں وصال کس کا ہے
یہ کون ہے جو مِری حد کے پار سوچتا ہے
مرے خیال سے ارفع خیال کس کا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *