کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!

کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!
کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!
کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز!
دل سے نکلا۔ پہ نہ نکلا دل سے
ہے ترے تیر کا پیکان عزیز
تاب لاتے ہی بنے گی غالبؔ
واقعہ سخت ہے اور جان عزیز
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *