اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن

اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

تہ میں دریائے محبت کے تھی کیا چیز عزیز

تہ میں دریائے محبت کے تھی کیا چیز عزیز جو کوئی ڈوب گیا اس کو ابھرنے نہ دیا عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

بنی ہیں شہر آشوب تمنا

بنی ہیں شہر آشوب تمنا خمار آلودہ آنکھیں رات بھر کی عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

خود چلے آؤ یا بلا بھیجو

خود چلے آؤ یا بلا بھیجو رات اکیلے بسر نہیں ہوتی عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

پیدا وہ بات کر کہ تجھے روئیں دوسرے_

پیدا وہ بات کر کہ تجھے روئیں دوسرے رونا خود اپنے حال پہ یہ زار زار کیا عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری

آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری دل مضطر نے مرے ان کو سنورنے نہ دیا عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

دل نہیں جب تو خاک ہے دنیا

دل نہیں جب تو خاک ہے دنیا اصل جو چیز تھی وہی نہ رہی عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

مانا کہ بزم حسن کے آداب ہیں بہت

مانا کہ بزم حسن کے آداب ہیں بہت جب دل پہ اختیار نہ ہو کیا کرے کوئی عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

ہمیشہ تنکے ہی چنتے گزر گئی اپنی

ہمیشہ تنکے ہی چنتے گزر گئی اپنی مگر چمن میں کہیں آشیاں بنا نہ سکے عزیز لکھنوی

ادامه مطلب

زبان دل کی حقیقت کو کیا بیاں کرتی

زبان دل کی حقیقت کو کیا بیاں کرتی کسی کا حال کسی سے کہا نہیں جاتا عزیز لکھنوی

ادامه مطلب