دن میں آنے لگے

غزل
دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے
اُس نے بھیجا ہے اِک گلاب مجھے
گفتگو سن رہا ہوں آنکھوں کی
چاہیے آپ کا جواب مجھے
وقتِ فرصت کا انتظار کروں
اتنی فرصت کہاں جناب مجھے
زعم تھا بے حساب چاہت ہے
اُس نے سمجھا دیا حساب مجھے
پڑھتا رہتا ہوں آپ کا چہرہ
اچھّی لگتی ہے یہ کتاب مجھے
اُن کی رہ کا میں ایک ذرّہ ہوں
سب سمجھتے ہیں آفتاب مجھے
لیجیے اور امتحان مرا
اور ہونا ہے کامیاب مجھے
کوئی ایسی خطا کروں راغبؔ
جس کا ملتا رہے ثواب مجھے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *