ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی

ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی
اس کی نظر کی چال سے شہ مات ہو گئی
کیا میکدہ وہ کوچہ جاناں پہنچ گئے
واعظ سے کل وہیں پہ ملاقات ہو گئی
ہر لمحہ سوچ سوچ کے کار جہاں کیا
معلوم یہ ہوا کہ خرافات ہو گئی
دوشِ صبا پہ رقص کناں ہے خمار میں
صحنِ چمن کی خاک بھی سوغات ہو گئی
شاہد رضوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *