دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتے

دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتے
یاد آتے ہو تم خود ہی ہم یاد نہیں کرتے

وہ جور مسلسل سے باز آ تو گئے لیکن
بے داد یہ کیا کم ہے بے داد نہیں کرتے

ساحل کے تماشائی ہر ڈوبنے والے پر
افسوس تو کرتے ہیں امداد نہیں کرتے

صحرا سے بہاروں کو لے آئے چمن والے
اور اپنے گلستاں کو آباد نہیں کرتے

کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہے
ہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیں کرتے

فنا نظامی کانپوری

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *