صبر خود اکتا گیا اچھا ہوا

صبر خود اکتا گیا اچھا ہوا
کچھ تو بوجھ احساس کا ہلکا ہوا

وہ غرور ہوشمندی کیا ہوا
جو قدم پڑتا ہے وہ بہکا ہوا

چھیڑ بیٹھا وقت اپنی راگنی
ساز پر جب آپ کا قبضہ ہوا

تک رہا ہے خود انہی کی انجمن
فتنہ فتنہ ان کا چونکایا ہوا

روپ بدلا ہے سحر کا رات نے
دیکھنے والو تمہیں دھوکا ہوا

کر رہے ہو کس سے تم ذکر چمن
غنچہ غنچہ ہے مرا دیکھا ہوا

آپ کج رو ہیں کہ سب کج فہم ہیں
حل بڑی مشکل سے یہ عقدہ ہوا

مصلحت یعقوب کیوں ہے دم بخود
راز کس کی بزم کا افشا ہوا

یعقوب عثمانی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *