عجب حالات تھے میرے عجب دن رات تھے میرے

عجب حالات تھے میرے عجب دن رات تھے میرے
مگر میں مطمئن تھا اس لیے تم ساتھ تھے میرے
مرے زر کے طلبگاروں کی نظریں ایسے اٹھتی تھیں
کہ لاکھوں انگلیاں تھیں اور ہزاروں ہاتھ تھے میرے
میں اک پتھر کا گرد آلود بت تھا انکے مندر میں
نہ دل تھا میرے سینے میں نہ کچھ جذبات تھے میرے
کسی سے اور کیا تائید کی امید میں رکھتا
وہی خاموش تھے جو محرم حالات تھے میرے
میں جن شعلوں میں جلتا تھا سائے تم بھی نہیں سمجھے
مرا دل مختلف تھا،مختلف صدمات تھے میرے
مجھے مجرم بنا کر رکھ دیا جھوٹے گواہوں نے
سبھی رد ہو گئے جتنے بھی الزامات تھے میرے
تصور بن گیا تصویر آخر ایک دن ساجد
اسی کا خوف تھا مجھ کو یہی خدشات تھے میرے
اعتبار ساجد
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *