جھلّی تو ہر بات کرے

جھلّی تو ہر بات کرے نادانی کی
اچھی ہے یہ بات مِری دیوانی کی
یوں وہ میرا چہرا دیکھ کے ہنستا ہے
جیسے کوئی بات نہیں حیرانی کی
آنکھیں روئیں، دل پر بوجھ پڑا، تڑپے
جب بھی تیری یاد سے رو گردانی کی
اب چھالے ہیں پیروں میں، دل دکھتا ہے
سائیاں ہم کو راہ دکھا آسانی کی
بس کر اُجڑے اور اتنا اُجڑے کہ بس
بن بیٹھے تصویر کسی ویرانی کی
سب کی باتیں سن لیں پر خاموش رہے
آخر ہم نے اپنی ہی من مانی کی
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *