جانیں ہیں فرش رہ تری مت حال حال چل

جانیں ہیں فرش رہ تری مت حال حال چل
اے رشک حور آدمیوں کی سی چال چل
اک آن میں بدلتی ہے صورت جہان کی
جلد اس نگار خانے سے کر انتقال چل
سالک بہر طریق بدن ہے وبال جاں
یہ بوجھ تیرے ساتھ جو ہے اس کو ڈال چل
آوارہ میرے ہونے کا باعث وہ زلف ہے
کافر ہوں اس میں ہووے اگر ایک بال چل
دنیا ہے میرؔ حادثہ گاہ مقرری
یاں سے تو اپنا پاؤں شتابی نکال چل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *