نہیں کیا سیل اشک اس پر بہوں گا
نہ تو آوے نہ جاوے بے قراری
یوں ہی اک دن سنا میں مر رہوں گا
ترے غم کے ہیں خواہاں سب نہ کھا غم
کمی کیا ہو گی جو اک میں نہ ہوں گا
نہ وہ آوے نہ جاوے بے قراری
کسو دن میرؔ یوں ہی مر رہوں گا
اگر جیتا رہا میں میرؔ اے یار
تو شب کو مو بمو قصہ کہوں گا