شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے

شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے
اس دل جلے کے تاب کے لانے کو عشق ہے
سر مار مار سنگ سے مردانہ جی دیا
فرہاد کے جہان سے جانے کو عشق ہے
اٹھیو سمجھ کے جا سے کہ مانند گردباد
آوارگی سے تیری زمانے کو عشق ہے
بس اے سپہر سعی سے تیری تو روز و شب
یاں غم ستانے کو ہے جلانے کو عشق ہے
بیٹھی جو تیغ یار تو سب تجھ کو کھا گئی
اے سینے تیرے زخم اٹھانے کو عشق ہے
اک دم میں تو نے پھونک دیا دو جہاں کے تیں
اے عشق تیرے آگ لگانے کو عشق ہے
سودا ہو تب ہو میرؔ کو تو کریے کچھ علاج
اس تیرے دیکھنے کے دوانے کو عشق ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *