نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو

نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو
نہ ہو گلچین باغ حسن ظالم زرد ہو گا تو
یہ پیشہ عشق کا ہے خاک چھنوائے گا صحرا کی
ہزار اے بے وفا جوں گل چمن پرورد ہو گا تو
غبار اٹھنے لگے گا تیری اس نازک طبیعت سے
بسان گردباد آخر بیاباں گرد ہو گا تو
علاقہ دل کا لکھوائے گا دفتر ہاتھ سے تیرے
تجرد کے جریدوں میں قلم سا فرد ہو گا تو
نہ یک دم صبح تک بھی آنکھ لگنے دے گا دل جلنا
یہی پھر میرؔ سا سرگرم آہ سرد ہو گا تو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *