یار ہم سے جدا ہوا افسوس

یار ہم سے جدا ہوا افسوس
نہ جدا ہو کے پھر ملا افسوس
جب تلک آن کر رہے مجھ پاس
مجھ میں تب تک نہ کچھ رہا افسوس
دل میں حسرت گرہ ہے رخصت کی
چلتے ان نے نہ کچھ کہا افسوس
کیا تدارک ہے عشق میں دل کا
میں بلا میں ہوں مبتلا افسوس
سب سے بیگانگی کی جس کے لیے
وہ نہیں ہم سے آشنا افسوس
رات دن ہاتھ ملتے رہتے ہیں
دل کے جانے کا ہے بڑا افسوس
باچھیں پھٹ پھٹ گئیں ہیں گھگھیاتے
بے اثر ہو گئی دعا افسوس
مجھ کو کرنا تھا احتراز اس سے
ہائے افسوس کیا کیا افسوس
نوش دارو ہے نیش دارو میرؔ
متاثر نہیں دوا افسوس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *