اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے

اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے
پھول مرجھا گئے ہیں جنگل کے
دست میں یہ خبر ہے گرم میاں
لوگ دریا سے آئے ہیں جل کے
بند تکمہ قبائے خواب کا تھا
دل تو بس ہاتھ رہ گیا مل کے
ایک طوفان ہم بپا کر دیں
ناف پیالہ تیرا چھل کے
اہل دل ہوں کہ اہل دانش ہوں
ہیں سبھی اپنی اپنی اٹکل کے
بات تو کیجیو نہ ذروں کی
ان سے تو ہیں پہاڑ بھی ہل کے
کوچ اس کی لچک سے ہم نے کیا
ہم نہ تھے اس کمر کے اک بل کے
دل گلی میں ہے اک عب ہلچل
نہیں پہنچا میں خود تلک چل کے
آج کے تھے معاملے کیا کیا
جانے کیا ہوں معا ملے کل کے
وہ نہ قابو میں آ سکا صاحب
ورنہ ہم تو غضب تھے کس بل کے
میں جو بیٹا ہوں اک فرنگن کا
جون سنولا گیا ہوں جل جل کے
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *