گلوںپہ حسن رقم کاگماںگزرتاہے

گلوںپہ حسن رقم کاگماںگزرتاہے
تیرے نقوش قدم کاگماںگزرتاہے
شباب دوست کی خلوت عجیب ہے کہ جہاں
سپردگی پہ بھی رم کا گماں گزرتا ہے
ہم اس جہاں سے تمہارے جہاں تک آئے ہیں
جہاں خوشی پہ بھی غم کا گماں گزرتا ہے
ترے قریب ترے التفات کے باوصف
مئے نشاط پہ سم کا گماں گزرتا ہے
مجھے جنون محبت کی بے نیازی پر
نیاز جاہ و چشم کا گماں گزرتا ہے
خلوص میکدہء حسن یار پر بھی ہمیں
فریب دیر و حرم کا گماں گزرتا ہے
مرے قبول محبت کے بعد سے ان کو
مرے ستم پہ کرم کا گماں گزرتا ہے
ترے سکوت حیا پر ہمیں کئی دن سے
قرار و قول و قسم کا گماں گزرتا ہے
ہزار دلشکنی پر بھی جون ہے دلبر
صنم شکن پہ صنم کا گماں گزرتا ہے
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *