پربت پربت اڑے پھرے ہے من پنچھی بے چین

پربت پربت اڑے پھرے ہے من پنچھی بے چین
جانے کہاں کہاں سے جائیں سانوریا کے نین
آؤ کہیں چھپ کر روتے ہیں ورنہ نگری میں
کوئی سُنے نہ ہُوک دلوں کی کوئی سُنے نہ بین
دِھیرے دِھیرےدھندلا ہوتا جاتا ہے مہتاب
بیت چلا ہے جیون، جیسے بیت چلی ہے رین
ہم تو جیسے دل آنکھوں میں لے کے پھرتے ہوں
بیٹھے بیٹھے ہنسی ہنسی میں رو دیتے ہیں نین
بولو فرحت آخر کس کو دیکھ کے آئے ہو
مدت بعد تری آنکھوں میں دیکھا ہے سُکھ چین
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *