تم سدا ظلم کرو اور میں کرم ہی جانوں

تم سدا ظلم کرو اور میں کرم ہی جانوں
کم سے کم میں تو ترے زیادہ کو کم ہی جانوں
مجھ سے وہ خوشیوں کے بارے میں ہمیشہ پوچھے
اس کو معلوم نہیں تھا کہ میں غم ہی جانوں
دکھ مرے مولا کا عطیہ بھی تو ہو سکتا ہے
یہ ضروری تو نہیں دکھ کو ستم ہی جانوں
تُو بتا ہنستی ہوئی آنکھ کا مطلب کیا ہے
میں تو وہ دل ہوں جو بس دیدہ نم ہی جانوں
تم جو پتھر ہو تو پھر شوق سے پتھر ہی رہو
میں اگر آپ الم ہوں تو الم ہی جانوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *