جاگنا آنکھوں کی ریاضت ہے

جاگنا آنکھوں کی ریاضت ہے
جب بچہ تھا
تب بھی ایسا ہی تھا
لا ابالی اور بے پرواہ
وہی کرتا جو اس کا دل چاہتا
اور اس کا دل ہمیشہ وہ چاہتا
جو جو غیر معمولی ہوتا
کبھی سارا سارا دن گلی میں بیٹھا رہتا
جیسے کسی راہ تک رہا ہو
جیسے کسی کا منتظر ہو
اور کبھی کئی کئی دن گھر سے ہی نہیں نکلتا تھا
ہر وقت دستک پر کان لگائے رکھتا
اسے بند دروازوں سے چڑ تھی
گھر والے دروازے بند کرتے
اور وہ کھول دیتا اور بار بار تکتا رہتا
اور جاگتا رہتا
بہت کم سوتا تھا
جیسے کوئی اندیشہ ہو
کوئی خدشہ
چپ رہتا
گُم سُم
کھویا کھویا سا
اور جاگتا
جیسے کوئی کشٹ کر رہا ہو
کوئی ریاضت
ریاضت روح کی بھی ہوتی ہے
اور دل کی بھی
آنکھوں کی بھی ہوتی ہے
اور زبان کی بھی
خاموشی زبان کی ریاضت ہے
اور روح کی بھی
جاگنا آنکھوں کی ریاضت بھی ہے
اور دل کی بھی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *