()
تیرے آنے کی امید
لکھی ہے ساری دیواروں پر
رستہ دیکھ رہی ہیں
خالی گلیاں، ٹوٹے دروازے اور گھر
تُو کیا جانے
ہم پر کیا کچھ
بیت گیا ہے تیرے بعد
تُو نے کب دیکھی ہیں
خالی گلیاں، ٹوٹے دروازے اور گھر
()
گو شب و روز
تری یاد ترے خواب سے آراستہ ہیں
پر مری جان
فقط یاد سے کب شہر بسے
کب بھلا دشت کوئی خواب سے سیراب ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)