خوف کا بھی تجھے ادراک کہاں

خوف کا بھی تجھے ادراک کہاں
تم کہاں اور دلِ بے باک کہاں
تجھ تلک کیسے پہنچ پاؤں گا
میں کہاں اور تری خاک کہاں
شہرِ افلاس میں رہنے والے
ڈھونڈ! ہیں درد کی املاک کہاں
جانے معمولی سے اس جیون کو
پھینک آئیں خس و خاشاک کہاں
اے مرے چین سے سونے والے
تو کہاں دیدہء نمناک کہاں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *